بٹی خیل ( باٹی خیل) پشتون قبيلے يوسفزئی قوم افغان سے تعلق رکھتے ہیں۔ جو پختونخوا ضلع سوات تحصیل نیک پی خیل کے مختلف مواضعات جیسے چیندا خورہ کبل، سر سینئی، گاڑی، گالوچ، غوریجہ، برہ بانڈئی اور علیگرامہ کے علاوہ مینگورہ، امان کوٹ، حاجی بابا، گوگدرہ اور سیدو شریف میں آباد و رہائش پذیر ہے۔ بٹی خیل قبیلہ پشتو زبان بولتے ہیں۔ ریاست سوات میں قبیلے کے نامور افراد اعلی عہدوں پر فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سوات میں بٹی خیل قوم سے وابستہ افراد مختلف سرکاری شعبوں جیسے پروفیسر، لیکچرار، ڈاکٹر، نیم سرکاری اور تجارت پیشہ ہے۔ بٹی خیل مورثی طور پر یوسفزئی قبیلے کے سوات آنے کے بعد مختلف مواضعات میں مالکانہ حیثیت سے موروثی زمینوں کے مالکان ہے۔ ماضی میں اپنے علاقوں میں زراعت پیشہ تھے اور اپنے اسلحہ بردار دستہ ڈلہ اور اپنا مخصوص جھنڈا تغ رکھتے تھے۔ بٹی خیل قبیلہ قبائلی علاقہ جات میں بھی آباد ہیں اور افغانستان کے صوبےننگرہار اور قندہار میں بھی آباد ہیں۔ قوم بٹی خیل کے بعض خاندانوں کو ریاستی عہدے ملک کے ماجب ملتے تھے۔ ریاست کے انضمام کے بعد تجارت پیشہ رہے اور دشمنی و دیگر وجوہات کے بناء پر ضلع سوات کے دوسرے تحصیلوں میں سکونت اختیار کیا۔ بٹی خیل سوات کے علاوہ دیر میں بھی موجود ہے۔ کسی وجہ سے جو کہ نا معلوم ہے ان کے بعض خاندانوں کو پشتو دور کے ویش میں ریاست سوات سے پہلے ضلعدیر کے ادینزئی جو کہ سوات کا علاقہ ہوتا تھا جو کہ بعد میں نیک پی خیل کے بدلے دیر کا حصہ مانا گیا وہاں پر مستقل رہائش اختیار کرکے رہ گئے۔
قابل ذکر اشخاص
1. زاھد_خان تمغائے شجاعت، ممبر سوات قومی جرگہ، نائب صدر گلوبل پیس کونسل، صدر ال سوات ہوٹل ایسوسی ایشن۔
2۔ فہم جان کپتان جو کو کہ ریاست سوات میں اسلحہ خانہ کے انچارج تھے۔
3. عثمان غنی تحصیل کونسلر تحصیل کبل ضلع سوات
4. رشید احمد صدر ال سوات ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن۔
5. حاجی محمد ابزیر صدر ٹریڈر فیڈریشن سوات
6. ملک فردوس خان موضع گاڑی
بٹی خیل قوم کی تاریخ
یو سفزئی قوم کی سر گزشت کتاب میں مکمل شجرہ نسب صفحہ 450 پر ملاحظہ ہو۔
مندن جو کہ یوسفزئی قوم ہے اور جو کہ مندن یوسفزئی کہلاتے ہے اور جس کی اولاد رزڑ سے مشہورہے۔ ان میں
رزڑ مندنڑ کے چار بیٹے مانے، ملک قاسم، اکو اور خوازے ہے۔ مانے کے دو بیٹے مبارک اور بہلول ہے۔
علی خان خیل، برہان خیل، حبابی خیل( جو بابی خیل سے یاد ہوتے ہے) اور عبد الحق ہے۔
درج بالا سطور میں "صرف" عبد الحق کے اولاد میں پانچ بیٹے دیکھنے ہے۔ میر خیل، شاہ ولی خیل، نظیر خیل،" باٹ یعنی" باټ خیل" اور پچری خیل ہے۔
خان روشن خان کی کتاب یو سفزئی قوم کی سر گزشت صفحہ453 پر ملک سلیمان شاہ بن تاج الدین ( جو سارے بھائیوں میں بڑا تھا ) کا تذکرہ پایا جاتا ہے۔ ان کے بیٹے بالترتیب سید خان، محمد خان، طاوس خان، اور شاہ منصور تھے۔ شاہ منصور کا بڑا بیٹا میر جمال تھا۔ اور ایک بیٹی بی بی مبارکہ تھی۔ نیکبی بن تاج الدین کے تین بیٹے تھے۔۔ جن کی اولاد مشرف خیل، لنگر خیل اور " بہاٹی خیل"باٹی خیل کے ناموں سے یاد ہوتے ہے۔
ملک سلطان شاہ کا بیٹا قائد یوسفزئی ملک احمد بھی اسی قبیلے سے تھا۔ جو نیکبی بن تاج الدین کے بیٹوں میں " بہاټی خیل" ہے۔
ملک اکوڑی خوشحال خان خٹک کے پردادا تھے اور خٹک قوم کے ذیلی شاخ بٹی خیل سے تعلق رکھتے تھے۔
خوشحال خان خټک کے دیوان میں اشعار ہے جس میں بٹی خیل کا تذکرہ موجود ہے۔
په بل غشي په توپک ویشتلی نه یم
که ویشتلی یم خو بیا په خپل توپک یم
چی شهپر مي "بټي خیل"وو کنډ کپر شول
پروادار په لنډو پرونو د بارک یم
بټی خیل " محسود مسیت قبیلے کی ذیلی شاخ ہے۔اس کا تذکرہ ڈاکٹر لطیف یاد کی کتاب د پختنوں قبیلی اوپیژنئ میں موجود ہے۔
اس طرح قوم باٹی خیل بٹی خیل محمد زئی قوم سے تعلق رکھتی ہے اور جو کہ عمر زئی ضلع چارسدہ میں رہائش پذیر ہے۔ بلا شبہ محمد زئی قوم کے ذیلی شاخ بٹی خیل میں انتہائی معزز افراد گزرے ہیں اور معزز قبیلہ ہے۔
ترین قوم جو کہ سربن کے بیٹے خرشبون جو کہ پختونوں سلسلے سے تعلق رکھتے ہیں اور قیس عبد الرشید کے نواسے ہے کے قبیلے میں سپین بٹی زئی اور تور بٹی زئی ذیلی شاخیں ہے۔ جوکہ افغانستان، اور جنوبی پختون بیلٹ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں رہائش پذیر ہیں۔
یہاں پر یہ ذکر بے جا نہ ہوگا کہ "بھٹی قوم" کا تذکرہ "یوسفزئی قوم کی سرگزشت" کتاب میں پرانے سواتیوں کے طور کیا گیا ہے۔سوات میں پرانے سواتیوں میں " راجہ بھٹی" ہندو شاہی حکمران گزرا ہے جو" سفید ہن "سے تعلق رکھتا تھا۔
بلوچستان میں بھی ایک بلوچی قوم کا نام بٹی خیل ہے۔
اس طرح بٹنی، بېټني، بٹ وغیرہ پختونوں کا ایک قبیلہ ہے۔ جو کہ قیس عبد الرشید کا دوسرا بیٹا شیخ بیٹ بابا سے موسوم ہے۔